راستے بند ہیں دہلیز پہ آئیںکیسے چشمِ بے تاب کو سرکار منائیں کیسے
راستے بند ہیں دہلیز پہ آئیں کیسے
چشمِ بے تاب کو سرکار منائیں کیسے
حج کے ایام ہیں اور دُور ہیں تیرے عاشق
تجھ سے ملنے کی کوئی راہ بنائیں کیسے
دید کے بیچ رکاوٹ ھے جہاں نے ڈالی
پیاس آنکھوں کی بجھائیں تو بجھائیں کیسے
اِس جدائی میں یقیناً ھے ہمارا ہی قصور
لاج رکھ لیجئے اوروں کو بتائیں کیسے
وہ مچلتے ہوئے ارماں، وہ طوافِ کعبہ
آہ دیکھے گی نظر، اب وہ ادائیں کیسے
دل پہ انوار کا الہام بدن پر احرام
اس برس پہنیں گے مومن وہ قبائیں کیسے
یاد آتے ہیں وہ عرفات و منیٰ کے جلوے
قرب مولیٰ کی حسیں بزم وہ پائیں گے کیسے
روح و جسم کا مٹ جاتا ھے جس سے داغ
غم یہی ھے کہ ملیں گی وہ فضائیں کیسے
اُن سے ملنے دل دیوانہ یہ کہ کر نکلا
دیکھتا ہوں مجھے روکیں گی وبائیں کیسے
اِس سے بڑھ کر ھے وہاں پیار جو تم دیکھتے ہو
لیتی ھے بچوں کو آغوش میں مائیں کیسے
کام تو اپنے ہیں اللہ کی مرضی کے خلاف
ہوں گی مقبول ذرا سوچو دعائیں کیسے
لے کے ہاتھوں میں چلو اُسوہ آقا(صل اللہ علیہ وسلم) کے چراغ
پھر دیکھو کہ بدلتی ھے ہوائیں کیسے
Comments
Post a Comment